Monday 21 June 2021

आरा जिला के BEO अभय कुमार को 80 हजार रुपये रिश्वत लेते हुए विजिलेंस के टीम ने रंगेहाथ दबोचा!!

 आरा जिला के  BEO अभय कुमार को 80 हजार रुपये रिश्वत लेते हुए विजिलेंस के टीम ने रंगेहाथ दबोचा!!


इस वक्त एक बड़ी खबर बिहार के आरा से सामने आ रही है. विजिलेंस की टीम ने एक बड़ी कार्रवाई की है. निगरानी विभाग की टीम ने एक घूसखोर बीईओ को रिश्वत लेते हुए रंगेहाथ दबोचा है. गिरफ्तार बीईओ से पूछताछ कर आगे की कार्रवाई की जा रही है.

मामला भोजपुर जिले के पीरो थाना इलाके का है. पीरो के प्रखंड शिक्षा पदाधिकारी अभय कुमार को निगरानी की टीम ने गिरफ्तार किया है. बताया जा रहा है कि प्रखंड शिक्षा पदाधिकारी अभय कुमार को 80 हजार घूस लेते हुए रंगेहाथ दबोचा गया है. विजिलेंस की टीम की ओर से मिली जानकारी के अनुसार एक शख्स ने शिकायत की थी कि बीईओ की ओर से बार-बार उससे रिश्वत की मांग की जा रही है.

मामले की जानकारी मिलने के बाद विजिलेंस की टीम ने फौरन कार्रवाई शुरू की. निगरानी के अधिकारियों ने जाल बिछाया और सोमवार को पीरो के प्रखंड शिक्षा पदाधिकारी अभय कुमार को 80 हजार घूस लेते हुए रंगेहाथ गिरफ्तार कर लिया. बताया जा रहा है कि विजिलेंस की टीम किसी गुप्त स्थान पर गिरफ्तार बीईओ अभय कुमार से पूछताछ कर रही है.


Sunday 20 June 2021

مادری زبان کے کالم میں ہر حال میں اردوہی درج کرائیں محمد فیروز عالم

 مادری زبان کے کالم  میں ہر حال میں اردوہی درج کرائیں  محمد فیروز عالم،


اردو اساتذہ ائمہ مساجد اور سماجک کارکنان سے اپیل کہ زیادہ سے زیادہ طلباء طالبات کے مضمون میں اردو زبان کو شامل کرائیں 

نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت محکمہ تعلیم بہار کا ایک مکتوب جاری ہوا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ بچے کس زبان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور انکے بو چال بول چال کی زبان کیا ہے اس سروے رپورٹ کی تیاری میں اردو آبادی کو چوکنا رہنے کی اشد ضرورت ہے

اسی سروے کے مطابق  مستقبل میں اردو عہدے کی آسامیاں شمار ہوں گے 

اس کے علاوہ سنہ ۲۰۲۰ کے نئی تعلیمی پالیسی کے عملی نفاذ کے حوالے سے محکمہ تعلیم سرگرم عمل ہے اس لیے  نئےضابطے کا نفاذ نفاذ بھی ہو رہا ہے اس سلسلے میں محکمہ تعلیم بہار کے جانب سے ضلع کے تمام تعلیمی پروگرام افسران کے نام ایک لیٹر آیا ہے جس میں اردو کے ساتھ ساتھ  دیگر زبانوں کے ذریعے تعلیم پانے والے بچوں کے اعداد و شمار طلب کیے گئے ہیں اس بابت میں بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی سیکرٹری و ضلع صدر محمد فیروز عالم نے ریاست بہار کے تمام اردو اساتذہ و محبان اردو کے نام سے یہ پیغام جاری کیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع ہے کہ نئے تعلیمی پالیسی 2020 کے عملی نفاذ کے لئے ایس۔سی۔ آر ۔ٹی بہار نے نے ریاست کے تمام ڈی ۔ای۔ او،سے پرائمری، مڈل، سکینڈری وہائر سکینڈری اسکولوں کے طلبہ کے مادری زبان کی فہرست طلب کی گئی ہے لہذا آپ تمام اردو اساتذہ محبان اردو اور سماجی کارکنان کی ذمہ داری ہے کہ اپنی سطح  سے عوام کو بیدار کریں   اور ہورہے سروے  پر نظر رکھیں نیز ائمہ مساجد سے بھی گزارش ہے کہ وہ مسجدوں میں جمعہ کے دن اس سے متعلق اعلانات جاری کرے 

معلوم ہو اس سے پہلے بھی محکمہ تعلیم کے توسط سے ہی رپورٹ مانگی تھی ہمارے عدم توجہ کی وجہ سے  ایسے کئی بلاک ہے جہاں پر اردو پڑھنے والے بچوں کی کی عدد کو زیرو کر کے بھیجا گیا ہے تھا جو کہ ہمارے لئے خسارے کا باعث ہے

Tuesday 15 June 2021

مقام عبدیت ہی معراج آدمیت ہے

 مقام عبدیت ہی معراج آدمیت ہے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی


نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیشہ وجھار کھنڈ


انسان کے لیے سب سے بڑا مقام، مقام عبدیت ہے، کوئی کتنا ہی بڑا انسان ہو، کسی مقام و منصب پر ہو، اسے اس مقام سے کسی بھی حال میں غافل ہونے کی اجازت نہیں، روۓ زمین پر سب سے افضل انبیاء و رسل ہوتے ہیں؛ لیکن جو کلمہ ہمیں سکھایا گیا، اس میں حضور صلی االلہ علیہ وسلم کے لیے بھی عبدیت کی گواہی کو مقدم اور رسول کی گواہی دینے کو لفظامؤخر کیا گیا،معراج کا واقعہ عروج آدم خاکی کی انتہا ہے؛لیکن جب اللہ ربّ العزت نے اس واقعہ کو قرآن میں بیان کیا تو اپنے محبوب کے لیے عبد کا استعمال کیا، قرآن کریم میں ایک اور جگہ پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد اللہ کہا گیا، اس کا سیدھا اور صاف مطلب یہ ہے کہ انسان کی عظمت اس کی عبدیت ہی میں پوشیدہ ہے،المیہ یہ ہے کہ ہمارے زمانہ میں  مقام عبدیت کی عظمت کا احساس دن بدن کم ہوتا جارہا ہے، اس وقت مجھے ایک طالب علم کا واقعہ یاد آ رہا ہے، جس نے رخصت ہوتے وقت اپنے استاذ سے نصیحت کی درخواست کی، استاذ نے کہا کہ بیٹے سب کچھ کرنا، اللہ رسول بننے کی کوشش نہ کرنا، شاگرد نے تعحب سے کہا: حضرت اتنی مذہبی کتابیں میں نے پڑھی ہیں، اتنے دن آپ کی تربیت میں رہا، یہ بات تو میرے خواب و خیال میں نہیں آسکتی، پھر اس نصیحت کا حاصل کیاہے، میں نے کچھ سمجھا نہیں، استاذ نے کہا کہ اللہ بننے کا مطلب یہ ہے کہ کسی موقع سے اور کسی عہدہ پر پہونچنے کے بعد تمہیں یہ خیال آجاۓ کہ جو کچھ ہوگا میری مرضی سے ہوگا، میرے حکم کے مطابق ہوگا؛ جو اس کے خلاف کرے گا سزا کا مستحق ہوگا، پوری زندگی یہ بات یاد رکھنا کہ جس دن تمہاری فکر اور سوچ کا محور یہ ہوگیا، تم مقام عبدیت سے نکل کر خود کو الوہیت میں داخل کرنے کے مرتکب ہوگئے، کیوں کہ یہ مقام صرف اللہ کا ہے کہ اس کے حکم سے سرمو انحراف نہ کیا جائے اور یہ کہ اس کی مرضی اور مشیت کے بغیر پَتَّہ بھی ہل نہیں سکتا، اور رسول بننے کی خواہش کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے دل میں یہ خیال ہو کہ سب مجھے بڑا سمجھیں، میری عظمت کو تسلیم کریں اور مجھ سے عقیدت رکھیں، یہ مقام صرف رسول کا ہے، دنیا میں کوئی کتنا بڑا انسان کیوں نہ ہو خطا اور نسیان سے مرکب ہے، اس اصول سے صرف انبیاء ورسل مستثنیٰ ہیں کیوں کہ اللہ نے ہی انہیں معصوم بنایا ہے، دوسرا طبقہ صحابہ کرام کا ہے جو محفوظ ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں رَضِی اَللّٰہُ عَنْھم وَرَضُوْا عَنْہ کہہ کر بات ختم کردی ہے، ان کے علاوہ جو بھی انسان ہے نہ تو وہ محفوظ ہے اور نہ معصوم، مراتب اور درجات کے اعتبار سے مفادات کے حصول اور تحفظات کی خواہش ہر دل میں پائ جاتی ہے، "اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبِّی"سواۓاس کہ جس پر میرا رب رحم کی چادر ڈال دے، یہ معاملہ اس قدر بڑھا ہوا ہے کہ لوگ اپنے قد کو اونچا اور دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے روند کر بھی گذر جانے سے گریز نہیں کرتے، اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے قد کی اونچائی میں دوسروں کا بھی بڑا حصہ ہے، ایک لطیفہ مشہور ہے کہ ایک پوتا، دادا کے کاندھے پر چڑھ گیا اور کہنے لگا کہ دادا،دادا ! میں آپ سے اونچا ہوگیا، دادا نے کہا پوتے یہ مت بھولنا کہ میرے قد کی اونچائی بھی تم کو اونچا بنانے میں شامل ہے، بہت لوگ بیساکھی کے سہارے اور پاؤں میں بانس باندھ کر سرکس کے جوکروں کی طرح اونچا بننے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ بانس اور بیساکھی کے ہٹتے ہی قد پھر سے بونا ہوجائے گا۔یہ بانس اور بیساکھی عہدے اور منصب کا بھی ہو سکتا ہے، حسب و نسب اور خاندانی وجاہت کا بھی

یقیناً اپنی شخصیت کی تشکیل کا ہر کسی کو حق ہے؛ لیکن جب تشکیل کے اس عمل میں بڑی لکیر کو مٹا کر خود بڑا بننے کی کوشش کی جائے تو یہ فعل مذموم بھی ہے اور قبیح بھی، یہ تو ہوسکتا ہے کہ انسان اپنی صلاحیتوں کو اس قدر پروان چڑھاۓ کہ بڑی سی بڑی لکیر سے وہ آگے نکل جاۓ ،یہ ایک اچھی بات ہے اور فطرت کے عین مطابق بھی۔اس حال میں بھی عبدیت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے 

انسانی زندگی میں بندگی کا جو تصور مطلوب ہے وہ انسان کی زندگی کو بیلنس معتدل اور متوازن رکھتا ہے، یہ صفت ختم ہو گئی تو انسان غیر ضروری خوش فہمی کا شکار ہوکر عجب اور کبر میں مبتلا ہوجاتا ہے، اور یہ وہ صفت ہے جو اللہ کو کسی حال میں پسند نہیں ہے، اللہ ربّ العزت تو کبر کے ساتھ زمین پر چلنے کو بھی پسند نہیں کرتے؛کیوں کہ یہ ایک فضول عمل ہے، اکڑ کر چلنے سے نہ تو انسان زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ ہی پہاڑ کی بلندی تک پہونچ سکتا ہے، اسی طرح اللہ نے اعلان کردیا ان لوگوں کے لیے جو بندگی کے دائرے سے نکل کر تکبر کے محل میں داخل ہوگئے ہیں کہ وہ اللہ کو پسند نہیں ہیں، قرآن کریم میں جن  ملعون لوگوں کا ذکر ہوا ہے، خواہ وہ قارون ہو یا فرعون، ہامان ہو یا نمرود، شداد ہو یا ابو لہب سب کی کوشش یہی تھی کہ وہ اپنے کو برتر ثابت کرے، فرعون  نےتو اَنَا رَبُّکُمُ الاَعْلٰی کا اعلان کردیا تھااور شداد نے خدائ مقابلہ کے لیے جنت بھی بنا ڈالی تھی؛ لیکن ایسے متکبرین کا جو حشر ہوا اور جس طرح ذلت کا طوق ان کے گلے میں ڈالا گیا اس سے ہر پڑھا لکھا شخص واقف ہے۔

یہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ کبر کبھی کبھی تواضع کے اندر بھی پایا جاتا ہے؛ جب یہ لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جائے، ایسا شخص جسے آپ بہت متواضع اور منکسر المزاج سمجھ رہے تھے وقت آنے پر انتہائی متکبر ثابت ہوتاہے، بے اختیار پروفیسر لطف الرحمن کا یہ شعر نوک قلم پر آگیا۔


عجیب طرزِ انا ہے یہ خاکساری بھی

قریب سے جو دیکھا تو خدا نکلا


دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ اس دنیا میں جہاں بانی اور ملک گیری کے  جتنےجھگڑے ہوۓ ہیں، ان میں بیش تر مفاد کے حصول اور تحفظات کی غرض سے ہی ہوا کئے ہیں، اور کئ بادشاہوں کی حکومت باپ بھائی کے قتل کی اساس و بنیاد پر قائم ہوئی، آج عرب ملکوں کی اسرائیل اور امریکہ سے قربت، تحفظات کے نقطہ نظر سے ہے اور امریکہ اپنے مفاد کے حصول کے لیے پوری دنیا میں دادا گیری کرتا پھررہاہے، جس کے نتیجے میں پوری دنیا جنگ کا میدان بن گئی، کسی ملک میں سرد جنگ چل رہی ہے اور کسی میں  گرم جنگ، نتیجہ دونوں کا تباہی و بربادی ہی ہے۔

اس لیے اس وقت کرنے کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ انسانوں کو اللہ کی بندگی کی طرف بلایا جائے انہیں بتایا جائے کہ مقام عبدیت کا حصول ہی معراج آدمیت ہے تاکہ وہ من مانی حرکتوں سے باز آۓ، اپنے کو اللہ رسول کے مقام پر رکھنے سے گریز کرے اور اللہ کی حاکمیت کے احساس کے ساتھ زندگی گذاری جاۓ، کام مشورے سے کئے جائیں، ان اعلیٰ اخلاقی اقدار کو زندگی میں داخل کیا جائے جو انسان کو انسان بناتے ہیں اور احساس دلاتے ہیں کہ انسان کوئی بھی مَافَوقَ الْبَشَر نہیں ہے۔

Wednesday 9 June 2021

ٹول کٹ

                              ٹول کٹ

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ


عام طور سے ٹول کٹ سے مراد وہ بکس ہوتا ہے جس میں مشینوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اوزار رکھے جاتے ہیں، لیکن گذشتہ پانچ ماہ سے یہ لفظ اب دوسرے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے، جس کی وجہ سے اس پر قانونی سوالات کھڑے کیے جاتے رہے ہیں، ہندوستان میں سب سے پہلے یہ لفظ کسان آندولن میں سنا گیا، جب ماحولیات پر کام کرنے والی ایک خاتون گریٹاتھن پرگ نے کسان اندولن کی حمایت میں لکھا، پھر سماجی خدمت گار بنگلور میں دِشا روی کی گرفتاری ہوئی، تب پتہ چلا کہ سوشل میڈیا پر ٹول کٹ کا مطلب اپنے مخالفین پر تنقید کرنا اور ان کی خامیوں کو طشت ازبام کرنا ہے، بھاجپا کے ترجمان سنپت پاترا نے کانگریس پر مودی سرکار کو بدنام کرنے کے لئے ٹول کٹ استعمال کرنے کا الزام لگا کر اسے سیاسی داؤپیچ کا مرکز بنا دیا ہے، اس طرح اب یہ مختلف قسم کی مارکٹنگ کا کامیاب ذریعہ سمجھا جا رہا ہے، اس کا استعمال بنیادی دستاویز کی فراہمی، تحریک کی فلاسفی استعمال کرنے کے لیے پوسٹر کے نمونے ارسال کرنے نیز ہیش ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا میں تحریک کے اثرات کا تجزیہ کرنے کے لئے ہو رہاہے، ٹول کٹ میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ لوگ اس موضوع پر کیا لکھ سکتے ہیں، کون سے ہیش ٹیگ کا استعمال کرسکتے ہیں، ہیش ٹیگ میں کن لوگوں کوجوڑنے سے کیا فائدہ ہوگا، اور لوگوں کو کس وقت جوڑنا چاہیے یہ ٹول کٹ کے اجزا ء ترکیبی ہیں، کسی موضوع پر جب مخالفین کو چبھن ہونے لگتی ہے تو وہ اس ٹول کٹ کو ”شول کٹ“ اور جب عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے تو اسے ”فل کٹ“ بھی کہاجاتا ہے۔

ٹول کٹ کا فائدہ لوگ دستورکی دفعہ ۹۱/ کے تحت لکھنے، پڑھنے اور بولنے کی جو آزادی دی گئی ہے اس سے اٹھاتے ہیں، جس کے دائرہ میں سیاست داں اور ذرائع ابلاغ بھی آتے ہیں، اس آزادی پر ماضی میں سوالات اٹھتے رہے ہیں کہ اس کے حد ود وقیود کیا ہیں؟ ۵۱۰۲ء میں آئی ٹی کی دفعہ ۶۶/۱ے کو بے اثر کر دیا گیا اور افراد کی آزادی پرسپریم کورٹ نے بھی اپنی مہر ثبت کر دی، جس کے بعد ٹول کٹ کا استعمال آزادیئ رائے کے نام پر کثرت سے ہونے لگا؛کیوں کہ یہ کام غیر قانونی باقی نہیں رہا، اب صرف ایک راستہ بچا ہے کہ ٹول کٹ پر جو مواد ہے، اس کی جانچ کرلی جائے کہ وہ صحیح ہے یا غلط، اس کے لیے ہمارے یہاں ایک ایجنسی ”اَلٹ نیوز“ ہے، اسی طرح انقلاب میں ایک کالم ”فیک نیوز“ اور حقیقت کے عنوان سے آتا ہے، جو اس طرح کے مواد کی جانچ کرکے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتا ہے، وہ اپنی تحقیق کے نتیجے میں بتاتا ہے کہ ٹول کٹ میں جو مضامین ڈالے گئے ہیں وہ تحریف شدہ ہیں یا جعلی ہیں۔

 اس کے علاوہ ایک طریقہ اور ان دنوں رائج ہے وہ یہ کہ سوشل میڈیا والوں سے ہی یہ درخواست کی جائے کہ یہ مواد متنازعہ ہے، اس لئے اسے ہٹا دیا جائے، ٹول کٹ پر پیش کی جانے والی چیزیں عموما حکومت وقت اور حکمرانوں کے خلاف ہوتی ہیں، اس لیے عام طور پر ایسی درخواستیں حکومت کے آئی ٹی سیل یا پھر حکمراں جماعت کے کسی کار کن کے ذریعہ مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر داخل کی جاتی ہے اور عموما ذرائع ابلاغ والے اسے حذف کر دیتے ہیں، دوسری طرف حکمراں جماعت کے لوگ اس ٹول کٹ کا استعمال اپنے مخالفین کو زیر کرنے کے لیے کرتے ہیں اور یقینا کئی معاملات میں بیانات میں جو حقائق پیش کئے جاتے ہیں وہ غلط ہوتے ہیں۔

ماضی میں اس کی ضرورت کم پڑتی رہی ہے، 2012ء سے 2014ء تک اکا دکا درخواستیں ہی ٹوئٹر کے دفتر تک پہونچتی تھیں، دھیرے دھیرے یہ تعداد بڑھنے لگی، چنانچہ 2016ء کی دوسری ششماہی  میں دفتر کے پاس ایک سو اکاون (۱۵۱)درخواستیں حذف کرنے کے سلسلے میں آئیں، جنوری سے جون 2018ء میں یہ تعداد دو گنی ہو کر تین سو چھ(306) تک پہونچ گئی، جولائی سے دسمبر 2019ء کے درمیان ایسی درخواستوں کی تعداد چھ سو باسٹھ (662) ہو گئی،جنو ری تا جون 2020ء میں ٹویٹر کے پاس مواد ہٹانے کے لیے تئیس سو سڑسٹھ (2367) درخواستیں آئیں، جن میں ٹوئٹ کرنے والے کی شناخت ظاہر کرنے یا مواد ہٹانے کے لیے کہا گیاتھا۔

 اس کا مطلب ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے لیے آج جو ٹول کٹ استعمال کیا جا رہاہے، اسکے بھی حدود وقیود مقرر ہونے چاہیے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت پر کی جانے والی تنقید کو ملک سے غداری کے مترادف قرار دیا جائے اور جس طرح چین یاہندوستان میں ایمرجنسی کے زمانہ میں آزادانہ خبروں کی ترسیل پر قدغن لگایاجاتا ہے، اسی طرح خبروں کو نشر کیا جائے، ظاہر ہے ایک آزاد اور جمہوری ملک میں یہ رویہ انتہائی غیر پسندیدہ ہے۔

 اس معاملہ میں امریکہ کا طریقہ کار بہتر ہے، وہاں کی سکریٹ سروس عوام کی جانب سے پیش کردہ تمام اندیشے، خطرات، اثرات کا جائزہ لیتی رہتی ہے اور صدر کو متنبہ کرتی ہے کہ عوامی رجحان یہ ہے، صدر، عوام کی توقعات کے مطابق اپنے مشیر اور ایوان کی آرا کی روشنی میں کام کو آگے بڑھاتے ہیں، اس لیے وہاں کسی ایسے مواد کو ہٹانے کی کوئی درخواست سوشل میڈیا پر نہیں کی جاتی ہے، ہندوستان میں بھی حکمرانوں کو سننے کا مزاج بنانا چاہیے اور عوامی شکایات کو دور کرنے کے لئے جد وجہد کرنی چاہیے، تب اعتراض اور جوابی اعتراض کا سلسلہ ختم ہوگا اور ٹول کٹ کا مثبت استعمال ہو سکے گا۔(بشکریہ نقیب)

بی پی ایس میں کامیاب بچیاں قوم کے لئے مشعل راہ

 

بی پی ایس میں کامیاب بچیاں قوم کے لئے مشعل راہ 

سیماب اختر 

9199112324 

یونین پبلک سروس کمیشن کے بعد اگر کوئی مقابلہ جاتی امتحان سب سے زیادہ جد وجہد والا مانا جاتا ہے تو وہ ہے بہار پبلک سروس کمیشن یعنی بی پی ایس سی، 64 ویں مشترکہ مقابلہ جاتی امتحان کے حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے جس میں کل 1454 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، اس میں 100 مسلم امیدواروں بھی کامیاب ہوئے ہیں، مسلم امیدواروں کی کامیابی کا تناسب تقریباً 7 فیصد رہا، اور اس میں محکمہ اقلیتی فلاح کے زیر نگرانی حج بھون میں چلنے والے کوچنگ سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے 49 بچے اور بچیوں نے اپنے مستقبل کی اڑان طے کی، نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں میں آسماء خاتون کا نام سر فہرست ہے جن کا تعلق پٹنہ سے ہی ہے انہوں نے حج بھون میں شب و روز کی انتھک محنت کے بعد یہ مقام حاصل کیا ہے یقیناً ایسی بچیاں قوم و ملت کے لیے مشعل راہ ہیں جنہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ حوصلہ اگر بلند ہو تو مشکل سے مشکل منزل کا حصول ناممکن نہیں ہے، ہمارا سماج سے بات کرتے ہوئے زیادہ تر بچیوں نے کہا کہ حج بھون کی کوچنگ سے خاطر خواہ فائدہ ملا، ڈی ایس پی کے لیے منتخب ہوئ رضیہ سلطانہ نے بتایا کہ ماک انٹرویو کے لیے انہوں نے حج بھون کا رخ کیا اور وہاں کے اساتذہ سے بھرپور تعاون ملا، رشدہ رحمان اور شفق توفیق بتاتی ہیں کہ ایک ماہ تک حج بھون میں رہ کر تیاری کی جس کا فائدہ ملا اور وہاں کے تعلیمی نظام، کوچنگ کے انتظامات سے بہت مدد ملی، سیتامڑہی سے تعلق رکھنے والی صبیحہ صدف سعدیہ بی پی ایس سی کی تیاری میں مصروف تھی لیکن جب انکا مینس فائنل ہوا تو صدف نے انٹرویو کی تیاری کے لیے حج بھون کا رخ کیا اور ماک انٹرویو کی تیاری میں مصروف ہوگئی وہ کہتی ہیں کہ وہاں کے جو بھی منتظم ہیں وہ ہر بچے کا اپنوں کی طرح خیال رکھتے ہیں ہم محکمہ اقلیت فلاح کے شکر گذار ہیں کہ اس طرح کے تعاون سے امیدیں اور بھی بڑھ جایا کرتی ہے وہ اپنی کامیابی کے بعد ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہے،حیدرآباد میں رہ کر تیاری کرنے والی نازنیں اکرم نے کہا کہ ماک انٹرویو کے لئے انہیں حج بھون سے بہت تعاون ملا، پڑھنے پڑھانے کا خوبصورت ماحول ہے لائبریری سے لیکر ہر طرح کی مدد ہر وقت دستیاب ہوا کرتی ہے قوم کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس فری کوچنگ سے استفادہ لینا چاہیے، نورجہان نے کہا کہ میں نے پی ٹی کے رزلٹ کے بعد ہی حج بھون کا رخ کیا مینس اور انٹرویو کے لئے نیک نیتی سے محنت کی ضرورت کی ہر شئی وہاں دستیاب ہے بچوں کو اپنی اسٹڈی کے لیے کہیں باہر جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تعلیمی ماحول کے ساتھ ساتھ سب لوگ مددگار ثابت ہوۓ ہیں، رقیہ نے بتایا کہ حج بھون کی کوچنگ میں 24 گھنٹے ہرامیدوار کے لیے لائبریری کی خدمات حاصل ہوتی ہے میرے لیے ماک انٹرویو کی تیاری مددگار ثابت ہوئ اور میں کامیاب ہوگئی، فوزیہ غزل نے ہمارا سماج سے بتایا کہ حج بھون میں فرحان سر اور سی ای او راشد حسین کی نگرانی سے خاطرخواہ فائدہ پہونچا اور آج میں اس مقام پر ہوں،سیما خاتون اپنی کامیابی سے بہت خوش ہیں انہوں نے کہا کہ حج بھون کی کوچنگ کا بڑا رول رہا ہے میری کامیابی میں، اب ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ اور بھی بچیاں بی پی ایس کے لیے آگے آۓ فری کوچنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا نام روشن کرے، معصومہ خاتون کی کامیابی کی کہانی تو اور بھی زیادہ سبق آموز ہے زچگی کے محض 12 دن بعد ہی وہ اپنی بچی کے ساتھ مینس اور ماک انٹرویو کی تیاری کے لیے حج بھون پہنچ گئی بچے کی پیدائش کے بعد ایسے بھی ڈاکٹر آرام کا مشورہ دیتے ہیں لیکن ان کا حوصلہ اس قدر بلند تھا کہ جسمانی کمزوری نے ان کے ذہن و دماغ پر منفی اثرات مرتب نہیں ہونے دی,


سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان

  سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان   10جنوری کو منائی جائےگی...