ہم تو اس شہر کی تعمیر کا سودا ہے جہاں ،
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کیساتھ ،
میرے خیال کے مطابق اسد اویسی ایسا شخص ہے اگر یہ یورپ میں پیدا ہوتا تو لوگ اس کے مجسمے بنالیتے ، مگر میری قوم سبق نصیحتوں سے نہیں حوادثات سے سیکھتی ہے ، اللہ نے اس قوم کو ایسا لیڈر عطا کیا ہے جو قوت ارادی کا شاہکار ، قسمت کا دھنی ، ارادے کا پکا ، تعلیم و ذہانت کاہیرو ہے ، اس کو سیاست ورثے میں ملی ہے ، ایوان مخالف میں دہاڑنے کا ھنر جانتا ہے ، اپنے اوپر لگے اعتراضات کا جواب بہت بے باکی اور دانش مندی سے دیتا ہے ،
اگر وہ دیوبندیت کی بات کرتا لوگ دیوبندی مسلک کا نمائندہ کہ کر اس کی سیاست میں نکتہ چینی کرتے ، اگر وہ بریلیوں کی بات کرتا تو لوگ اس پر بھڑک جاتے ، اگر وہ دین سے دور ہوتا تو اعتراض ہوتا کہ یہ دین سے دور ہے چناچہ اس کی قیادت مباح ہے ، اگر وہ عالم یا فاضل ہوتا تو کہتے علماء کا سیاست سے کیا کام ؛ اس کو تو کوئی مسجد یا مدرسہ دیکھنا چاہیئے { ماشاءاللہ }ایسے افراد ہر دور میں بکثرت ہوتے رہیں جن کے پاس اعتراض کے علاوہ کچھ نہیں ہوا کرتا اے قوم ! اگر تم نے اس سیاسی لیڈر کی قدر نہیں کی تو پھر انتظار کرو آسمان سے حضرت جبرائیل و میکائیل علیہم السلام کے نزول کا جو تمہاری سیاسی قیادت کرینگے ، یہ ھندوستان ہے یہاں کوئی پارٹی سیکولر نہیں اور کوئی پارٹی کمیونل نہیں ، ھندوستان کی سیاست اب الگ رخ اختیار کرچکی ہے یہاں پس مذہب اب لوگ سیاست کرتے ہیں ، میں دعویٰ کیساتھ یہ کہ سکتا ہوں اگر اسد اویسی بہار میں اپنے سیاسی کارکنان میدان میں نہ اتارتے تو کانگریس شاید ہی کسی مسلم کارکن کو ٹکٹ دیتی ، اور اس الیکشن میں کانگریس کے چودہ یا پندرہ کارکنان تھے یہ بالیقین اویسی کی مرعوبیت کا نتیجہ تھا ،
باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب ،
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کے لئے ،
#محمد_مستفیض_کاشفی ضلع صدر #اویسی_یوتھ_بریگیڈ سہارنپور
No comments:
Post a Comment