Thursday 17 September 2020

تاریخ میں درج ہوئے مودی حکومت میں لئے گئے یہ 10 بڑے فیصلے، آپ بھی ڈالئے ایک نظر

  تاریخ میں درج ہوئے مودی حکومت میں لئے گئے یہ 10 بڑے فیصلے، آپ بھی ڈالئے ایک نظر



 نئی دہلی :وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک نعرہ جو آج مکمل طور پر سچ ہے وہ ہے ' میرا ملک بدل رہا ہے ، ملک ہی نہیں بلکہ لوگوں کی سوچ بھی بدل رہی ہے ، یہ سب ممکن ہوپایا ہے مودی سرکار کے کچھ جرأت مندانہ اقدامات سے ۔

در اصل 2019 میں دوسری بار اقتدار میں آنے کے فورا ًبعد ، نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے کچھ ایسے فیصلے لئے جن سے ملک کی تاریخ ، جغرافیہ اور ہندوستان کے بارے میں دنیا کی سوچ بدل گئی۔ تاہم ، ایودھیا تنازعہ ، تین طلاق اور آرٹیکل 370 سے متعلق فیصلے بھی کافی چیلینج بھرے تھے۔ وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش پران کے وہ 10 بڑے فیصلے ،جو تاریخ میں درج ہوئے ۔


  بولتی تصویر!
مسلم خواتین کو تین طلاق سے نجات
نریندر مودی حکومت نے مسلم خواتین کو سن 2019 میں تین طلاق کی روایت سے نکالنے کا قدم اٹھایا۔ تین طلاق پر پابندی کے لئے حکومت نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے 'مسلم خواتین کے ازدواجی حقوق سے متعلق بل 2018 منظور کیا۔ اگست میں قانون کے نفاذ کے بعد ، ہندوستان میں تین طلاق قانونی طور پر جرم بن گیا ۔ اس قانون کے تحت ، اگر کوئی شخص 'طلاق' کہہ کر لکھ کر یا ایس ایم ایس - ای میل بھیج کر شادی توڑ دیتا ہے تو پھر اس کی گرفتاری کا بھی بندوبست ہے۔ اگرچہ اس بل کے بارے میں بہت شور شرابہ بھی ہوا ، اس کے باوجود حکومت اس کو منظور کرنے میں کامیاب ہوگئی۔


جموں کشمیر سے 370 کی منسوخی
سال 2019 میں ، جموں و کشمیر کا مسئلہ ملک میں سرفہرست رہا۔ 5 اگست ، 2019 کو ، کشمیر کو خصوصی درجہ دینے وا لی دفعہ 370 کو ختم کردیا گیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ سب سے پہلے یہ بل راجیہ سبھا میں لے کر آئے ، جس میں جموں وکشمیر سے 370 کی منسوخی ، ریاستوں کی تقسیم اور مرکزی علاقہ بنانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ جب یہ بل پیش کیا گیا تو اسے مسلم مخالف قرار دے دیا گیا۔ کہا گیا کہ حکومت دفعہ 370 کو ختم کرکے کشمیر کے مسلمانوں کو دبانا چاہتی ہے۔ لوک سبھا میں حکومت کی اکثریت تھی لیکن راجیہ سبھا میں اکثریت نہیں تھی ، پھر بھی بی جے پی نے دونوں ایوانوں میں یہ بل آسانی سے منظور کیا اور آخر کار جموں و کشمیر اور لداخ 31 اکتوبر 2019 سے الگ الگ مرکزی ریاست بن گئے ۔


رام للا کو ملا حق
بھگوان رام کی جنم بھومی میں انکی پیدائش کو ثابت کرنے کے لئے ، ملک کی آزادی سے پہلے کے تنازعہ بالآخر مودی راج کے تحت سلجھ ہی گیا ۔ 9 نومبر کو ، سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی بنچ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ متنازعہ جگہ پر رام مندر تعمیر ہوگا۔ ایودھیا میں ہی مسلم فریق کو الگ 5 ایکڑ اراضی دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ، سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو تین ماہ کے اندر رام مندر کی تعمیر کے لئے ایک ٹرسٹ تشکیل دے ، تاکہ آگے کا لائحہ عمل طے ہو ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا پورے ملک میں خیرمقدم کیا گیا تھا۔


این آر سی سے آیا سیاسی بھونچال
مودی حکومت نے اپنی دوسری میعاد ہی میں آسام کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کا دوسرا اور آخری مسودہ جاری کرکے اپنا دائو لگایا ۔ این آر سی میں شامل ہونے کے لئے 3.29 کروڑ لوگوں میں سے جنہوں نے ، ان میں 2.89 کروڑ افراد کے ن ام شامل کئے گئے ، بقیہ 40-41 لاکھ افراد کے نام اس میں نہیں تھے ۔ اس مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد آسام اور پورے ملک میں ایک سیاسی زلزلہ آیا ، جس کی جگہ جگہ مخالفت کی گئی ۔ صرف یہی نہیں ، اب حکومت ملک بھر میں این آر سی لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ خود پارلیمنٹ میں اس کا اعلان کر چکے ہیں ۔


یو اے پی اے ایکٹ میں ترمیم
نریندر مودی حکومت کے یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام(ترمیمی) بل -2018 کو لیکر بھی حزب اختلاف کے ساتھ بھی بہت تنازعات رہے ۔ تاہم ، حکومت اسے منظور کرا نے میں بھی کامیاب رہی۔ اس کے قانون کے بعد اب حکومت کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دے سکتی ہے اور اس کی جائیداد ضبط بھی کر سکتی ہے۔ جبکہ ابھی تک ، انسداد دہشت گردی کے قانون میں صرف یہ بندوبست تھا کہ وہ کسی گروہ پر پابندی عائد کرسکتا ہے ، لیکن کسی فرد کو ذاتی طور پر نہیں۔ حال ہی میں مودی سرکار نے اس قانون کے تحت حافظ سعید ، داؤد ابراہیم ، ذکی الرحمن لکھوی اور مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔


بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک
14 فروری کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر جیش محمد کے خود کش حملے میں 40 جوانوں کے شہید ہونے کے بعد ہندوستان نے 26 فروری کو پاکستان میں شدت پسند تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ہندوستان نے یہ کارروائی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے ٹھکانوں پر کی۔ ہندوستان نے یہ حملہ میراج 2000 لڑاکا طیاروں کے سے کیا اور وہ 12 کی تعداد میں گئے تھے ۔ فضائی حملے کے بعد مودی مودی کے نعرے ایک بار پھر گونج اٹھے تھے اور اس کے بعد حکومت نے 2019 کی انتخابی جنگ بھی جیت لی ہے۔


موٹر وہیکل ایکٹ سے مچا ہڑکمپ
مودی حکومت نے ٹریفک نظام کو برقرار رکھنے اور شہریوں کو اس کی طرف سنجیدہ بنانے کے مقصد سے موٹر وہیکل ایکٹ2019 نافذ کیا۔ اس قانون میں جرمانے کی رقم اتنی مقرر کی گئی تھی ، جس کو لیکر پورے ملک میں ہلچل جیسی صورتحال بن گئی ۔ چالان کی بھاری بھرکم رقم کی وجہ سے ، بہت سے مقامات پر لوگوں نے پولیس کے پاس اپنی گاڑی چھوڑنا مناسب سمجھا۔ اس قانون کی وجہ سے ، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ ویسے ، ایک طرف جہاں اس بڑھتے ہوئے جرمانے کو لیکر تنازعہ دیکھا گیا ، وہیں سڑکوں پر بھی قانون کا اثر بھی دیکھا گیا تھا۔ لوگوں نے ٹریفک نظام پر عمل کرنا شروع کر دیا ۔


ایس پی جی ترمیمی بل پر بوال
مودی حکومت اسپیشل پروٹیکشن گروپ(ایس پی جی)ترمیمی بل 2019 کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے پاس کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بل میں صرف وزیر اعظم کو ایس پی جی سکیورٹی دینے کا انتظام ہے اور ان کے علاوہ کوئی خاص شخص اس سکیورٹی کور کا حقدار نہیں ہوگا۔ اس بل میں ترمیم کے بعد ، گاندھی خاندان کے افراد اور سابق وزیر اعظم کے اہل خانہ کو دی گئی ایس پی جی سکیورٹی کو واپس لے لیا گیا ہے ، اب صرف وزیر اعظم رہتے ہوئے اور عہدے سے ہٹنے کے 5 سال بعد خاص شحص سے بھی یہ سکیورٹی واپس لینے کا انتظام ہے ۔ اگرچہ اس بارے میں کافی تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔


بنکو کا ادغام
نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت نے اقتصادی اصلاحات کی سمت میں بنکو کا ادغام کرکے چار بڑے بنک بنانے کا اعلان کیا۔ اورینٹل بنک آف کامرس اور یونائیٹڈ بنک کو پنجاب نیشنل بنک میں ضم کردیا گیا۔ اسی وقت ، سنڈیکیٹ بنک کو کینرابنک اور الہ آبادبنک کو انڈین بنک میں ضم کردیا گیا۔ آندھرا بنک اور کارپوریشن بنک کو یونین بنک آف انڈیا میں ضم کردیا گیا۔ حکومت کا دعوی ہے کہ اس اقدام سے بڑھتی ہوئی این پی اے سے راحت ملے گی۔ تاہم ، جو لوگ حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے صورتحال میں کوئی بہتری آنے والی نہیں ہے۔

1 comment:

سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان

  سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان   10جنوری کو منائی جائےگی...