Sunday 27 September 2020

ایودھیا کے بعد متھیرا تنازعہ کو طول دینے کی کوشش۔‌ عدالت میں شاہی عید گاہ ہٹانے کی عرضی

    ایودھیا کے بعد متھرا تنازعہ کو طول دینے کی کوشش۔‌ عدالت میں شاہی عید گاہ ہٹانے کی عرضی

    گزشتہ سال بابری مسجد ملکیت اراضی مقدمہ میں فیصلہ ہندو فریق کے حق میں آنے کے بعد اس طرح کے تنازعات کو ہوا دینے والوں کے حوصلے بلند ہیں۔متھرا-کاشی تنازعہ سے ملک کو جھلسانے کی تیاری چل رہی ہے۔اسی ضمن میں اب متھرا کی ایک عدالت میں سول مقدمہ دائر کر کے کرشن جنم بھومی کے لیے ١٣.٣٧ ایکڑ زمین  پر قبضہ کرنے اور شاہی عیدگاہ مسجد ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ایودھیا کے رامللا کے براجمان کے طرز پر شری کرشن براجمان کی طرف سے وکیل رنجنا اگنی ہوتری (نیکسٹ فرینڈ) سر پرست کے طور پر داءر کیا ہے۔عرضی میں کشن کے چھے بھکتوں کے نام بھی مدعی کے طور پر شامل ہیں۔اور یہ مقدمہ"بھگوان شری کشن براجمان" واقعہ کٹرا کیسہ دیو کھیوٹ،متھرا کے نام پر داءر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پالیسیز آف ورشپ ایکٹ ١٩٩١ کی منظوری کے بعد بابری مسجد کے علاوہ کسی بھی دوسرے مذہبی مقام کے حوالہ سے مالکانہ حقوق کا مقدمہ دائر نہیں کیا جاسکتا اس قانون کے مطابق بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ میں مالکانہ حقوق کے مقدمہ کو استثنی رکھا گیا تھا۔جبکہ متھرا اور کاشی سمیت اس طرح کے تمام تنازعات پر مقدمہ بازی پر روک لگا دی گئیں تھیں۔

     اس قانون میں کہا گیا ہے کہ ١٥اگست ١٩٤٧ کے بعد جو مذہبی مقامات جس فرقہ سے وابستہ ہیں۔ وہ آج اور مستقبل میں بھی اسی فرقہ کے رہیںگے۔ گزشتہ ٩ , نومبر ٢٠١٩ کو ایودھیا پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے بینچ نے کاشی متھرا سمیت ایسے تمام معاملات پر مقدمہ بازی کے لیے راستہ بند کر دیا تھا۔ اس معاملے میں وکیل وشنو شنکر جین کے متوسط سے ہندو فریق نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں قانون کی موزونیت کو چیلینج کیا تھا۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا تھاکہ تاریخ کی غلطیوں کی اصلاح عدالتیں نہیں کر سکتیں۔

       از قلم ایم۔ کے۔ حق۔ ندوی

1 comment:

سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان

  سالار اردو جناب غلام سرور کی یوم ولادت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س ایسوسی ایشن کیطرف سے تقریب یوم اردو منانا کا اعلان   10جنوری کو منائی جائےگی...