ریاست کے سکنڈری وہائیرسکنڈری اسکولوں میں پہلے کی طرح، اردو کو لازمی عہدہ دینے کا مطالبہ!
مغربی چمپارن کلکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوے اسوسی ایشن کے نمائندے
مغربی چمپارن:پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر س اسوسی ایشن کےصوبائی سکریٹری وضلع صدر،مغربی چمپارن محمد فیروز عالم اور خواتین سیل کے ضلع صدر محترمہ عالیہ پروین کی قیادت میں ایک وفد نے ضلع کلکٹر و اردوسیل،مغربی چمپارن کو ایک میمورنڈم سونپا۔ جس میں سکنڈری و ہائیر سکنڈری اسکولوں میں پہلے کی طرح اردو کے عہدے کوبحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مغربی چمپارن اردو سیل کو میمورنڈم سونپنے کا منظر!ایسوسی ایشن کے صوبائی سکریٹری و ضلع صدر محمد فیروز عالم نے کہا کہ وزیراعلی نتیش کمار سے ایسی توقع ہرگز نہیں تھی۔انکی حکومت میں اردو کے ساتھ نا انصافی نے 'انصاف کے ساتھ ترقی' کے دعوے کو خارج کر دیا ہے۔کیا وزیراعلی کو اپنا وعدہ کہ 'ریاست کے سبھی اسکولوں میں ایک اردو ٹیچر بحال کریں گے' یاد نہیں ہے؟
خواتین سیل کی صدر محترمہ عالیہ پروین نے کہا کہ اردو بہار کی سرکاری زبان ہے اور سرکار ہی کے ذریعے اسکے ساتھ سوتیلا سلوک کرنا بے حد افسوسناک ہے،
ضلع نائب صدر محمد ظہوعالم نے کہا کہ کسی بھی زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا ذہنی غلامی کی مترادف ہے،نائب صدر سید ابوذر نے کہا کہ اردو گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے یہ ہندوستان میں ہی پلی بڑھی ہے۔ وہیں جوائنٹ سکریٹری، خالدانور اور شکیل احمد نے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنی مادری زبان کے ذریعے ہی ترقی حاصل کی ہے۔
اس موقع پر موجود مولاناجعفر الھدی قاسمی،اور سابق نائب صدر صدام انصاری نے کہا کہ اردو کے معنی لشکر کے ہوتی ہے اردو ہمیشہ لوگوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے ،اردو معلم مظہرعالم نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی تحفظ و بقا کیلئے قربانی دینے کا وقت آ گیا ہے!
دیئے گئے میمورنڈم کا نمونہواضح رہے کہ اس وقت بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس اسوسی ایشن کے زیر اہتمام ریاست کے تمام اضلاع میں اردو اساتذہ و محبان اردو کے ذریعے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ڈی ایم کو میمورنڈم پیش کیا جا رہا ہے۔
انشاءاللہ کامیابی ملیگی
ReplyDeleteمحبان اردو سے گزارش ہیکہ زیادہ سے زیادہ کمینٹ لائک اور شیئر کردیں
ReplyDeleteMashaallah
ReplyDelete